مقصدِ حیات (درست فیصلہ زندگی سنوارتا ہے)
سمیعہ زمان پٹھان
انسانی زندگی مسلسل جدوجہد ہے اور تبدیلی ہی زندگی کا دوسرا نام ہے،زندگی میں کچھ موڑ ایسے آتے ہیں جہاں ہر طالب علم کو اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے ایک راہ اختیا ر کرنی ہوتی ہے۔
در اصلبات یہ ہے کہ زندگی میں تمام انسانوں کو اپنی صلاحیت ،وسائل اور عقل کے اعتبار سے برابرکے مواقع ملتے ہیں ۔انسانی فطرت ہی کچھ ایسی ہے کہ اُسے خوائیش ہوتی ہے کہ اُس کہ زندگی آرام ،سکون ،راحت اور عزت کے ساتھ گزرے تمام تر سہولیات اور ضروریاتِ اشیاء اس کے پاس ہوں۔خوب دولت کمانے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں عزت دار ہونے کی غرض سے وہ اپنے وسائل عقل اور اختیارات کا استعمال کرتا ہے تاکہ وہ اپنی خواہِشات کو پورا کر سکے۔
عملی زندگی گزارنے کیلئے کسی پیشے کا انتخاب ہی کیریئرپلاننگ کہلاتا ہے،اس لئے اچھا کیر ےئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ایسا ذریعہ معاش استعمال کرے جو اس کی پہنچ کے مطابق ہو۔اگرایسا کرے گا تو اسے اس کے شوق اور لگن کی وجہ سے اکتاہٹ ،تھکن یا بیزاری محسوس نہیں ہوگی۔
جب نوجوان طالبِ علم اس مقام پر پہنچتے ہیں جہاں انہیں ایک خاص شعبے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے یہ ان کی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہوتا ہے،یہ وہ وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی عقل استعمال کرنے کے بعد ایک حتمی فیصلہ کرتے ہے ، اس حتمی فیصلے کی آسانی کیلئے اپنی پسند کے شعبوں کی ایک فہرست بنالی جاتی ہے ۔
کسی بھی شعبے کو منتخب کرنے کیلئے پانچ چیزیں زہن میں رکھنا لازم ہے ۔تعلیم،ذہانت ،صلاحیت ،رجحان او ر حالات۔
کون سا پیشہ اختیار کیا جائے ڈاکٹر ،اُستاد ،انجینئر ،کلرک ،بینکر ،صحافی ،وکیل ،دکاندا ر یا کوئی بھی شعبہ ہو یہ فیصلہ بعض اوقا ت ایک جوئے کی مانند ہوتا ہے۔جب کوئی شخص کسی پیشے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کے د ل و دماغ میں کچھ چیزیں اور باتیں واضح ہوتی ہیں اور عموماً وہ کچھ باتیں ذہین میں رکھتے ہوئے شعبے کا انتخاب کرتا ہے جس میں بہترین آمدنی ، مستقبل میں جلد ترقی کے امکانات،عزت اور شہرت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے مواقع،میڈیکل اور دیگر سولیات اور ریٹائر مینٹ کے بعد آمدنی ۔
کسی بھی شعبے میں فوقیت حاصل کرنا یا کامیاب ہونا مشکل ضرور ہوسکتا ہے لیکن نا ممکن نہیں،ہر ہو شخص اپنے پیشے میں کامیاب ہوسکتا ہے جس میں وہ اپنی پوری دلچسپی بے پناہ محنت کے ساتھ ساتھ جوش و خروش اور پوری دلچسپی اور ایمانداری اختیار کرتے ہوئے اس میں کام کرے۔
کسی بھی پیشے کے انتخاب میں اساتذہ اور والدین کی رائے اور ان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی دلچسپیوں کا جائزہ لیں ،بچوں پر اپنا حکوم مسلت نہ کریں بلکہ ان کے معاملاتِ زندگی میں ان کی جائز رہنمائی کریں۔
(2013)
سمیعہ زمان بی ایس پارٹ تھری کی طابہ ہیں۔
سمیعہ زمان پٹھان
انسانی زندگی مسلسل جدوجہد ہے اور تبدیلی ہی زندگی کا دوسرا نام ہے،زندگی میں کچھ موڑ ایسے آتے ہیں جہاں ہر طالب علم کو اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے ایک راہ اختیا ر کرنی ہوتی ہے۔
در اصلبات یہ ہے کہ زندگی میں تمام انسانوں کو اپنی صلاحیت ،وسائل اور عقل کے اعتبار سے برابرکے مواقع ملتے ہیں ۔انسانی فطرت ہی کچھ ایسی ہے کہ اُسے خوائیش ہوتی ہے کہ اُس کہ زندگی آرام ،سکون ،راحت اور عزت کے ساتھ گزرے تمام تر سہولیات اور ضروریاتِ اشیاء اس کے پاس ہوں۔خوب دولت کمانے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں عزت دار ہونے کی غرض سے وہ اپنے وسائل عقل اور اختیارات کا استعمال کرتا ہے تاکہ وہ اپنی خواہِشات کو پورا کر سکے۔
عملی زندگی گزارنے کیلئے کسی پیشے کا انتخاب ہی کیریئرپلاننگ کہلاتا ہے،اس لئے اچھا کیر ےئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ایسا ذریعہ معاش استعمال کرے جو اس کی پہنچ کے مطابق ہو۔اگرایسا کرے گا تو اسے اس کے شوق اور لگن کی وجہ سے اکتاہٹ ،تھکن یا بیزاری محسوس نہیں ہوگی۔
جب نوجوان طالبِ علم اس مقام پر پہنچتے ہیں جہاں انہیں ایک خاص شعبے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے یہ ان کی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہوتا ہے،یہ وہ وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی عقل استعمال کرنے کے بعد ایک حتمی فیصلہ کرتے ہے ، اس حتمی فیصلے کی آسانی کیلئے اپنی پسند کے شعبوں کی ایک فہرست بنالی جاتی ہے ۔
کسی بھی شعبے کو منتخب کرنے کیلئے پانچ چیزیں زہن میں رکھنا لازم ہے ۔تعلیم،ذہانت ،صلاحیت ،رجحان او ر حالات۔
کون سا پیشہ اختیار کیا جائے ڈاکٹر ،اُستاد ،انجینئر ،کلرک ،بینکر ،صحافی ،وکیل ،دکاندا ر یا کوئی بھی شعبہ ہو یہ فیصلہ بعض اوقا ت ایک جوئے کی مانند ہوتا ہے۔جب کوئی شخص کسی پیشے کا انتخاب کرتا ہے تو اس کے د ل و دماغ میں کچھ چیزیں اور باتیں واضح ہوتی ہیں اور عموماً وہ کچھ باتیں ذہین میں رکھتے ہوئے شعبے کا انتخاب کرتا ہے جس میں بہترین آمدنی ، مستقبل میں جلد ترقی کے امکانات،عزت اور شہرت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کے مواقع،میڈیکل اور دیگر سولیات اور ریٹائر مینٹ کے بعد آمدنی ۔
کسی بھی شعبے میں فوقیت حاصل کرنا یا کامیاب ہونا مشکل ضرور ہوسکتا ہے لیکن نا ممکن نہیں،ہر ہو شخص اپنے پیشے میں کامیاب ہوسکتا ہے جس میں وہ اپنی پوری دلچسپی بے پناہ محنت کے ساتھ ساتھ جوش و خروش اور پوری دلچسپی اور ایمانداری اختیار کرتے ہوئے اس میں کام کرے۔
کسی بھی پیشے کے انتخاب میں اساتذہ اور والدین کی رائے اور ان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ،ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی دلچسپیوں کا جائزہ لیں ،بچوں پر اپنا حکوم مسلت نہ کریں بلکہ ان کے معاملاتِ زندگی میں ان کی جائز رہنمائی کریں۔
(2013)
سمیعہ زمان بی ایس پارٹ تھری کی طابہ ہیں۔
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi
No comments:
Post a Comment