: شرمین ناز - آرٹیکل
حیدرآباد میں کھیل میدان نہیں ۔ بچے جائیں تو کہاں جائیں
شرمین ناز
حیدرآباد میں کھیل میدان نہیں ۔ بچے جائیں تو کہاں جائیں
شرمین ناز
کرکٹ ایسا کھیل ہے،جِسے جنوبی ایشیاء میں شوق سے دیکھااور کھیلا جاتا ہے۔
پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہونے کے باوجود یہاں کرکٹ کو سب سے زیادہ پسند
کیا جاتا ہے ،فٹ بال کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ پسند کئے جانے والا کھیل
کرکٹ ہے جو کہ مرد،خواتین،بچوں،بوڑھوں سب میں یکساں مقبول ہے۔کرکٹ ایک واحد
ایسا کھیل ہے جِسے لوگ جنون کی حد تک کھیلنا اور دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
ہمارے یہاں کرکٹ کھیلنے کا شوق سبھی رکھتے ہیں پرگراؤنڈ کی سہولت نہ ہونے
کے باعث لوگ گلیوں اور روڈوں پر کرکٹ کھیلنے سے متاثر ہیں اور اسی طرح
پاکستان کے شہر حیدرآباد کی بات کی جائے تو یہاں پرکرکٹ کے شائقین تو بہت
ہیں لیکن کھیلنے کے گراؤنڈدن بہ دن ختم ہوتے جارہے ہیں ،یا تو ان گراؤنڈمیں
پانی چھوڑدیا جاتا ہے یاکسی سبب بند کر دیا جاتا ہے۔
حیدرآباد میں گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے شائقین میں غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ لو
گ گراؤنڈنہ ہونے کے باعث گلیوں اور روڈوں کا رْخ کرتے ہیں جس سے انکی جان
کو خطرہ رہتا ہے، روڈوں پر کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے آتے جاتے لوگوں کو بہت
پریشانی ہوتی ہے،اور جب ہڑتال کا سماں ہو تو کرکٹ کھیلنے کے شیدائی ٹولیوں
کی صورت میں باہر روڈوں پر نظر آتے ہیں۔
حیدرآباد کے جی سی ڈی گراؤنڈ میں پانی اور گندگی ہونے کے باعث لوگ وہاں بہت
مشکل سے کرکٹ کھیل پاتے ہیں۔خاص کر جمعہ کے دن جی سی ڈی گراؤنڈ میں لوگوں
کا کافی ہجوم پایا جاتا ہے بڑی تعداد میں لوگ وہاں کھیلنے آتے ہیں پر ٹھیک
سے کھیل نہیں پاتے،کیونکہ وہاں جگہ جگہ پانی اور کچرے کا ڈھیر جو لگا ہے
۔ان گراؤنڈز کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے ، ہمارے یہاں کرکٹ کھیلنے کا
ہنر بہت موجود ہے پر اس ہنر کو آگے بڑھانے کے لیئے انتظامیہ کوئی کام سر
انجام نہیں دے رہی۔
ان گراؤنڈز کو پیسے کمانے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے جیسے کہ وہاں شادیاں
، فنکشن وغیرہ ہورہے ہیں،انہی گراؤنڈز کو ختم کر کے ہوٹل وغیرہ بنائے جارہے
ہیں، لْنڈا بازار بھی بنایا جارہا ہے ،گراؤنڈزمیں ڈرائیونگ بھی سیکھی جاتی
ہے، عید ،۱۴۱گست وغیرہ پر میلے بھی لگتے ہیں ،ان گراؤنڈز میں بڑے پیمانے پر
قربانی کے جانوروں کی منڈیاں بھی لگتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ لوگ کرکٹ کو
گلیوں اور روڈوں پر کھیلنے کے مائل ہوتے جارہے ہیں۔
خاص کر یہ گراؤنڈز حکمرانوں کے جلسوں اور تقریروں کا مرکز بنا ہوا ہے ۔یہاں
پر بڑے پیمانے حکمرانوں کے جلسے اور تقریریں ہوتی ہیں اور کچھ حکمران جو
حیدرآباد میں ویزٹ کرنے آتے ہیں اْنکے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ بھی انہی
گراؤنڈز میں ہوتی ہے۔اب زیادہ تر حیدرآباد کے گراؤنڈز انہی کاموں کے لئیے
استعمال کیئے جاتے ہیں۔
ہمارے یہاں گراؤنڈز نہ ہونے کے باعث نوجوانوں کا شوق ختم ہوتاجارہا ہے اور
اسی وجہ سے ہمارے ملک کے نوجوان گلیوں اور روڈوں پر کرکٹ کھیلنے پر مجبور
ہیں اور مجبوری کے تحت لوگ حادثات کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔کرکٹ کو جاری
رکھنے کے لیئے انتظامیہ سے گذارش ہے کہ وہ ان گراؤنڈز کو پھر سے آباد کریں
تاکہ ہمارے نوجوانوں کا ہنر پھر سے برقرار رہے تاکہ وہ پھر سے ان گراؤنڈز
میں آکر کھیل سکھیں۔
(2013)
شرمین ناز بی ایس پارٹ تھری سیکنڈ سیمسٹر کی طالبہ ہیں۔
(2013)
شرمین ناز بی ایس پارٹ تھری سیکنڈ سیمسٹر کی طالبہ ہیں۔
History of old grounds, and some present grounds are missing
ReplyDelete