Pages

Thursday, August 6, 2015

پروفائیل: محمد بلال اعظم

پروفائیل: محمد بلال اعظم
تحریر: عبدالرحمن
ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
زندگی ایک دریا کی مانند ہے اور مشکلات اس دریا کی موجیں ہیں جن کے ارادے پختہ ہوں اور ان میں کچھ کرنے کا جذبہ ہو وہی لوگ زندگی کی ان مشکلات اور حالات سے مقابلہ کرتے ہیں اور یہی لوگ در حقیقت اپنی محنت ، جدوجہد اور ہمت سے آسمان کی بلندیوں کو چھوتے ہیں اور معاشرے میں اپنا ایک خاص مقام اور عزت بناتے ہیں ۔
1980 ؁ میں فیصل آباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں سمندری میں پیدا ہونے والے محمد بلال اعظم بھی انہی لوگوں میں ایک ہیں جنہوں نے زندگی کی مشکلات کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انکا مقابلہ کیا اور یہ ثابت کیا کہ انسان اگر کچھ کرنا چاہے تو اس کیلئے راہیں خود بخود کھلتی چلی جاتی ہیں ۔
محمد بلال اعظم نے ایک متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی والد صاحب گورنمنٹ ملازم تھے اگر چہ انکی اتنی زیادہ آمدنی تو نہیں تھی مگر زندگی کی بنیادی سہولیات میسر تھیں ۔ جب 4 سال کے ہوئے تو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے آپکو گاؤں کے پرائمری اسکول میں داخل کرا دیا گیا ۔ 7 سال کی عمر میں ایک دن جب آپ تیسری جماعت کا امتحان دینے کے بعد گھر لوٹے تو والد کا سایہ سر سے اٹھ چکا تھا اور یہیں سے آپکے تعلیمی امتحان کے ساتھ ساتھ زندگی کے امتحان بھی شروع ہو گئے ۔
والد صاحب کے بعد جب گھر کے حالات خراب ہونے لگے تو بڑے بھائی ہونے کے ناطے آپ لاہور اپنے رشتہ داروں کے پاس آگئے اور اردو بازار میں ایک کتابوں کی دکان پر کام کرنے لگے اور ساتھ ہی اپنی تعلیمی پیاس بھی بجھاتے رہے اگر چہ دکان سے زیادہ پیسے تو نہیں ملتے تھے مگر پھر بھی آپ اپنی خواہشات کا دم گھوٹ کر ان پیسوں سے اپنی پڑھائی کا خرچہ پورا کر لیا کرتے تھے ۔
1994 ؁ میں میٹرک اور 1996 ؁ میں FAکا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا جس کی بدولت آپکو پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لینے میں زیادہ مشکل درپیش نہیں آئی ۔2002 ؁ میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کرنے کے بعد مختلف اخبارات و رسائل میں لکھنا شروع کیا اور 5سال تک مختلف این جی اوز اور پرائیویٹ اداروں میں بھی کام کیا اور بہتر سے بہتر کی تلاش کیلئے جدوجہد کرتے رہے ۔ 2008 ؁ میں آپ نے وقت ٹی وی نیوز میں اسسٹنٹ پروڈیوسر کے عہدے سے باقاعدہ طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا مگر اس دوران بھی آپ نے محنت ، ہمت اور جذبے کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور مزید دل لگا کر کام کرنے لگے ۔ آپکی محنت اور جذبے کو دیکھتے ہوئے ادارے نے 2010 ؁ میں آپکو پروڈیوسر کے عہدے پر فائز کیا ۔
آپ کا یہ ماننا ہے کہ زندگی کے امتحان ہی انسان کو حقیقی زندگی گزارنے اور زندگی کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ممکن اور ناممکن صرف ہماری سوچ کا حصہ ہے جبکہ دنیا کا ایسا کوئی بھی کام نہیں ہے جو ناممکن ہوہر مشکل کا کوئی نہ کوئی حل ضرورہوتا ہے اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ مشکل حالات میں کس حد تک ثابت قدم رہتا ہے اورکیسے ان مشکلات کاحل نکالتا ہے ۔
2013

1 comment:

  1. This is Cv type. no description of personality, his characteristics, uniqueness

    ReplyDelete