انٹرویو شاداب رضا
اقبال حسین جنرل سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن سے انٹرویو
اقبال حسین جنرل سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن سے انٹرویو
یوں تو کرکٹ ، فٹبال،ہاکی اور باکسنگ سمیت تمام ہی کھیل لوگوں میں مقبول
ہیں لیکن ہم پاکستان کی بات کریں تو یہاں بیشتر لوگوں میں کرکٹ ہی سب سے
زیادہ مقبول کھیل ہے۔تاہم دیگر کھیلوں کو بھی بہت حد تک پذیرائی حاصل
ہے۔کسی کھیل کی کم اور کسی کھیل کی زیادہ مقبولیت میں حکومتی سر پرستی کا
کردار سب سے اہم ہے۔اقبال حسین کا تعلق حیدرآباد سے ہی ہے،سندھ یونیور سٹی
سے1996 ء میں سوشیا لوجی میں ماسٹرز کیا۔ابتدائی طور پر امپورٹ ایکسپورٹ سے
وابستگی رہی نوجوانی کے زمانے میں کرکٹ کا بے انتہا شوق تھا۔اسکول ،کالج
اور یونیورسٹی کی نمائندگی بھی کی۔باکسنگ کا شوق محض محمد علی کلے تک محدود
تھا۔ تاہم 2009 ء میں حادثاتی طور پر اس کھیل سے تعلق پیدا ہوا اور اس کے
بعد سے یہ کھیل ان کی زندگی میں لہو کی طرح سرائیت کر چکا ہے۔حکومتی سر
پرستی سے محروم ماضی کے مقبول کھیل باکسنگ کی موجودہ حیثیت اور اس کھیل کے
فروغ کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات کرنے کے لیے آج پاکستان باکسنگ
فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری اقبال حسین سے کی گئی گفتگو قارئین " روشنی" کی
نذر ہے۔
س: یہ بتائیے کہ پاکستان میں باکسنگ کی مقبولیت میں بتدریج ہونے والی کمی کی وجہ کیا ہے؟
ج: پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے اور ایک زمانہ تھا جب ہاکی کی مقبولیت اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔بچے،بوڑھے جوان سے لیکر ہر عمر کی خواتین بھی ہاکی میں دلچسپی رکھتی تھیں۔میڈیا کی ترقی اس کھیل کو اس کی گم گشتہ مقام واپس دلانے میں اہم کردار ادا کر سکتی تھی ،لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔میڈیا نے محض کر کٹ کو پرو موٹ کیاجس کی وجہ سے قومی کھیل ہاکی سمیت باکسنگ کی مقبولیت میں بھی کمی واقع ہوئی۔اس طرح باکسنگ سے وابستہ کھلاڑی گمنامی کی نذر ہوتے چلے گئے۔
س : حکومتی عدم سرپرستی کے علاوہ اور کونسے ایسے عوامل تھے جو پاکستان میں باکسنگ کے زوال کا سبب بنے؟
ج: جہاں حکومتی عدم توجہی باکسنگ کے زوال کا سبب بنی وہیں اس کی مقامی تنظیمیں اور مرکزی فیڈریشن بھی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے اپنے کردار سے قاصر رہا۔فیڈریشن کے عہدیدار سیاسی مصلحتوں کے باعث ایسے فیصلے کرنے میں ناکام رہے جو باکسنگ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے۔لہذا انہوں نے نہ تو ملک میں باکسنگ کے مقابلوں کا انعقاد کیا اور نہ ہی انٹر نیشنل مقابلوں میں پاکستانی باکسرز کی شمولیت کے لیے کوئی خاطر خواہ کوشیش کیں۔
س: ہم پاکستان میں باکسنگ کو اس کا کھویا ہوا مقام کس طرح واپس دلا سکتے ہیں؟
ج: اس کام میں جہاں حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے وہیں میڈیا کو بھی اپنی پالیسی میں کچھ تبدیلی کرنا ہوگی ،یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں کرکٹ بہت زیادہ مقبول ہے لیکن اگر میڈیا باکسنگ کے مقامی کھلاڑیوں کو بھی کچھ وقت دے اور ملٹی نیشنل نہیں تو کم ازکم قومی ادارے اپنی مصنوعات کی تشہیر میں باکسرز کو استعمال کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان میں باکسنگ کی مقبولیت میں اضافہ نہ ہو۔اس کے علاوہ باکسنگ کی مقامی ایسوسی ایشنز کی بھی ذمہ داری ہے کہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باقاعدگی کے ساتھ ٹورنامنٹس کا انعقاد کریں۔
Shadab Raza (یہ انٹرویو نومبر 2013 میں لیا گیا)
س: یہ بتائیے کہ پاکستان میں باکسنگ کی مقبولیت میں بتدریج ہونے والی کمی کی وجہ کیا ہے؟
ج: پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے اور ایک زمانہ تھا جب ہاکی کی مقبولیت اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔بچے،بوڑھے جوان سے لیکر ہر عمر کی خواتین بھی ہاکی میں دلچسپی رکھتی تھیں۔میڈیا کی ترقی اس کھیل کو اس کی گم گشتہ مقام واپس دلانے میں اہم کردار ادا کر سکتی تھی ،لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔میڈیا نے محض کر کٹ کو پرو موٹ کیاجس کی وجہ سے قومی کھیل ہاکی سمیت باکسنگ کی مقبولیت میں بھی کمی واقع ہوئی۔اس طرح باکسنگ سے وابستہ کھلاڑی گمنامی کی نذر ہوتے چلے گئے۔
س : حکومتی عدم سرپرستی کے علاوہ اور کونسے ایسے عوامل تھے جو پاکستان میں باکسنگ کے زوال کا سبب بنے؟
ج: جہاں حکومتی عدم توجہی باکسنگ کے زوال کا سبب بنی وہیں اس کی مقامی تنظیمیں اور مرکزی فیڈریشن بھی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے اپنے کردار سے قاصر رہا۔فیڈریشن کے عہدیدار سیاسی مصلحتوں کے باعث ایسے فیصلے کرنے میں ناکام رہے جو باکسنگ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے۔لہذا انہوں نے نہ تو ملک میں باکسنگ کے مقابلوں کا انعقاد کیا اور نہ ہی انٹر نیشنل مقابلوں میں پاکستانی باکسرز کی شمولیت کے لیے کوئی خاطر خواہ کوشیش کیں۔
س: ہم پاکستان میں باکسنگ کو اس کا کھویا ہوا مقام کس طرح واپس دلا سکتے ہیں؟
ج: اس کام میں جہاں حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہے وہیں میڈیا کو بھی اپنی پالیسی میں کچھ تبدیلی کرنا ہوگی ،یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں کرکٹ بہت زیادہ مقبول ہے لیکن اگر میڈیا باکسنگ کے مقامی کھلاڑیوں کو بھی کچھ وقت دے اور ملٹی نیشنل نہیں تو کم ازکم قومی ادارے اپنی مصنوعات کی تشہیر میں باکسرز کو استعمال کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان میں باکسنگ کی مقبولیت میں اضافہ نہ ہو۔اس کے علاوہ باکسنگ کی مقامی ایسوسی ایشنز کی بھی ذمہ داری ہے کہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باقاعدگی کے ساتھ ٹورنامنٹس کا انعقاد کریں۔
Shadab Raza (یہ انٹرویو نومبر 2013 میں لیا گیا)
Pakistan Boxing Federation
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi
No comments:
Post a Comment