Pages

Thursday, August 6, 2015

سندھ میں قدیمی اور خوبصورت مقامات

 سندھ میں قدیمی اور خوبصورت مقامات
کلثوم شیخ
Un-edited
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جسے اللہ نے جگہ جگہ اپنے قدرتی حسن سے نوازہ ہے۔ جہاں چاروں صوبے اپنی اپنی جگہ خوبصورت اور دلکش ہیں وہیں صوبہ سندھ خاصی اہمیت کا حامل ہے اگرچہ شمالی علاقوں کو جنت کہا جاتا ہے تو صوبہ سندھ کو تاریخی حیثت میں سب صوبوں پر فوکیت حاصل ہے یہ تاریخی مقامات جو ہماری آنے والی نسلوں کا ورثہ ہیں جنہیں دنیا بھر سے لوگ دیکھنے آتے ہیں مگر حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ خوبصورت تاریخی مقامات مدہم پڑ گئے ہیں۔
صوبہ سندھ کے تاریخی مقامات میں سے ''موئن جو دڑو''وہ مقام ہے جہاں دنیا بھر کے لوگ سیاحت کے غرض سے آتے ہیں آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس شہر سے انتہائی قدیم چیزیں دریافت کی ہیں جس کا میل دنیا میں کہیں نہیں مگر افسوس ہے تاریخی ورثہ اپنی اہمیت کھوتا جارہا ہے اگر حکومت اور شعبہ سیاحت اس طرف ذرا سی توجہ دیں تو اس سے نہ صرف ہماری ثقافت پروان چڑھے گی بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گااسی طرح رنی کوٹ دنیا کا قدیم ترین قلعہ ہے اس کا رقبہ ۲۹ کلومیٹر اس قلعہ کی دیواریں اس حد تک بڑی ہیں کہ اسے دیوار چین سے مشابہت دی جاتی ہے اس قلعے کے علاوہ ایک'' کوٹ دھچی''جوکہکیرپور میں واقع ہے ہو دو ایسے تاریخی مقام ہیں جو نام کے تاریخی رہ گئے ہے ۔
اگر قدرتی خوبصورتی کا ذکرہو اور'' منچھر جھیل'' کا تذکرہ نا ہو تو بات ادھوری سی لگتی ہے یہ ایشیا کی سب سے بڑی جھیل ہے جوہماری ملک میں مچھلی کی ضرورت کو پورا کرتی ہے اس کے علاؤ کینجھر جھیل (ٹھٹہ میں واقع)یہ مقام سیر وتفریح کی جگہ ہے اندرون سندھ کے رہنے والے لوگ یہاں سیر وتفریح کے غرض سے آتے ہیں اس جھیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہا ں سائبریا(ملک) سے تقریبا ہر سال پرندے ہجرت کرکے آتے ہیں اور یہاں پناہ لیتے ہیں صوبہ سندھ کے لئے یہ دونوں جھیل'' تحفہ خداوندی'' ہیں۔
ان سب کے علاوہ پاکستان کا سب بڑا شہر کراچی جو کہ روشنیوں کے شہر کے نام سے خاصہ مقبول ہے وہ بھی سندھ میں واقع ہے جہاں سیروتفریح کے بہت سے مقامات ہیں جن میں سمندر،ہاکس بے،کلفٹن اور دیگر مقامات شامل ہیں گویاقدرت نے صوبہ سندھ کو بے انتہا حسن،قدرتی نظاروں،تفریحی وتاریخی مقامات سے نوازہ ہے اس پاک سرزمین پر کئی اولیاء کرام کے مزارات بھی موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ سندھ کو باب اسلام بھی کہا جاتا ہے ۔
(2013)
کلثوم شیخ بی ایس پارٹ تھری سیکنڈ سیمسٹر کی طالبہ ہیں۔
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment