Pages

Thursday, August 6, 2015

چھولے بیچنے سے بینک منیجر تک

چھولے بیچنےچھولے بیچنے  سے  بینک  منیجر تک
  تحریر: حرا شیخ
محنت زندگی میں رنگ لاتی ہے کیونکہ محنت میں ہی عظمت ہے ۔ جس طرح عمل کا دارو مدار نیت پر ہے،اسی طرح کامیابی کا دارومدار محنت اور لگن میں ہے،انسان اگر محنت اور سچی لگن سے کام کرے تو وہ کچھ بھی کرسکتا ہے ۔ ایسی ہی ایک مثال نیشنل بینک آف پاکستان کے منیجر نعیم شیخ ہیں۔ جن کا تعلق ایک بہت ہی غریب گھرانے سے تھا لیکن محنت اور لگن سے انہوں نے اپنے غریب گھرانے کا نقشہ ہی بدل ڈالا اور آج اللہ کے فضل و کرم سے بہت ہی عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔
 

نعیم شیخ میرپور خاص کے شہر کھائی میں رہائش پذیر تھے۔ نعیم صاحب چونکہ اپنے گھر کے بڑے بیٹے تھے اور ان پر گھر کی بہت سی ذمہ داریاں تھی تو بچپن میں ہی ان کے اندر کچھ کر دیکھانے کی لگن دوڑ تی تھی ان کو پڑھنے کا بے انتہا شوق تھا۔ میرپورخاص کے گورنمنٹ اسکول میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے بسوں میں چڑھ کر چھولے بیچے تو کہیں گنڈیری بیچی اور اس سے جو پیسے ملتے اپنی والدہ کو دیتے جس سے ان کے گھر کا خرچہ چلتااور جب کبھی چھولے اور گنڈیری نہیں بگتی تو گھر میں فاقہ رہتا تھا۔ جس سے ان کا چھوٹا بھائی بہت مایوس ہو گیا ۔
 

نعیم شیخ اپنے چھوٹے بھائی کو دلاسا دیتے کہ زندگی سے ایسے مایوس نہیں ہوتے جن کے اندر محنت کی لگن دوڑ رہی ہو تو وہ ہمیشہ ایک دن کامیاب ہوتا ہے ۔ کیونکہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا پھر ایسے ہی نعیم نے دن رات محنت کی اور ساتھ ہی انہوں نے اپنی تعلیم پر بھی خاص توجہ دی۔ انٹر میڈیٹ کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیئے سندھ یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں پر انہوں نے بزنس اور مینجمنٹ میں بیچلر کرنے کے بعدماسٹر کیا، ماسٹر کے فوراً بعد ہی اپنی ذاتی محنت لگن اور کوششوں سے ایک خانگی ادارے کے اندر Accountantکے عہدے پر تعینات کردیئے گئے ۔ لیکن انہوں نے وہاں پر بھی اپنے ذہن کے اندر منزل کا تعین آگے سوچ کے رکھا تھااور چند مہینوں کے بعد پاکستان کے اہم اور سرکاری بینک نیشنل بینک آف پاکستان میں اچھے عہدے پر فائز کردیئے گئے اور کچھ عرصہ گزرنے کے بعد وہاں سے پروموشن ہوئی اور دوسری برانچ میں بینک منیجر کی کرسی پر بٹھا دیئے گئے ۔

محنت میں ہی عظمت ہے اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کیونکہ ہر کامیابی کی ضمانت محنت سے ،یہ نہیں سوچ کے بیٹھ جاؤ کہ ہماری زندگی میں تو پریشانیاں ہی پریشانیاں ہیں کہتے ہیں نہ ؟ پر یشانی کے بعد ہی تو خوشی ملتی ہے اور خوشی اپنی محنت سے ملتی ہے جیسے نعیم صاحب کو ملی ان کی زندگی کے بارے میں صرف بتا نا نہیں بلکہ ان کی زندگی ہمارے لیئے اور خاص طور پر نئی آنے والی نسل کے لیئے مشعل راہ ہے۔

 
  Hira Shaikh (2013)


حرا شیخ بی ایس پارٹ تھری سیکنڈ سیمسٹر کی طالبہ ہیں
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment