Pages

Thursday, August 6, 2015

نوجوانوں میں نشے کی بڑہتی ہوئی لت کا ذمہ دار کون؟

نوجوانوں میں نشے کی بڑہتی ہوئی لت کا ذمہ دار کون؟
آرٹیکل: تحریر: ساجد آرائیں۔
دنیا میں جنم لینے والے ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ اسے اچھی صحت، اچھی خوراک،اچھا ماحول اور اچھی تعلیم میسر ہو اوریہ سب مہیا کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری نہیں بلکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنی پوری ذمہ داری سے یہ کام کر ے ،حکومت کے ساتھ ساتھ ہمارے قومی اداروں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں ہمارے آج کے معاشرے میں منشیات کی بھر ما رہونے کی وجہ سے نوجواں نسل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے ہر دسواں شخص اس لت میں مبتلا ہے ا ور ارباب اختیارغفلت کا شکار ہیں،ہما رے ادارے اس پر کنٹرول کرنے کے بجائے پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں جس کے باعث آج ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب اس لعنت پر قابو پانے میں بے بس نظر آتے ہیںیوں تو پولیس کا کام ہے برائیوں کو ختم کرنا اور عوام کے جان ومال کی حفاظت کرنا مگر ہماری پولیس پیسہ کمانے کی مشین بنی ہوئی ہے جو ملکی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر اپنی جیب بھرنے کے لئے ہر قانون و اخلاقیات سے مارولہ نظر آتی ہے کہنے کو تو یوں ہمارے ملک میں ڈرگ کنٹرول اٹھارتی،اینٹی نارکوٹکس اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے موجود ہیں لیکن جب تک ہمقانون کے نفاز اوراس پر عمل داری کے نطام کو درست مست میں گامزن نہیں کرینگیتب تک ہمیں کوئی خواطر خواہ نتائج نہیں مل سکیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ ان سب اداروں کے ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں ہر قسم کی منشیات باآسانی میسر ہیں جن میں شراب،چرس،افیم،سیسہ،ہیروئن،گٹگا ،نشے کے انجیکشن اور دیگر نشہ آور اشیاء باآسانی دستیاب ہماری پولیس شراب اور گٹکا فروخت کرنے والے کو توحراست میں لے لیتی ہے مگر ان اشیاء بنانے والوں کے خلاف کاروائی سے ناجانے کیوں بے بس ہے۔
اگر ہمیں اس لعنت کو اپنے معاشرے سے ہمیشہ کے لئے ختم کرنا ہے تو انگلش کے اس محاورےNipped in the bud'' ''پر عمل کرنا ہوگا(یعنی برائی کو ابھرنے سے پہلے ہی ختم کرنا)اگرچہ ہمارے معاشرے میں نشے کی لعنت کو ختم کرنے لئے بہت سے غیر سرکا ری ادارے اس کوشش میں مصروف عمل ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بھی اپنی اپنی ذ مہ د اری کا احساس کرتے ہوئے معاشرے میں تیزی سے پھیلتے ہوئی اس نشے کی لعنت کے خاتمے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے اورمتعلقہ ذمہ داراداروں کو انکی ذمہ داری پوری طرح ادا کرنے کا پابند بنائے کیونکہ منشیات کا زہر ہما ری نوجواں نسل کی رگوں میں سرایت کرتا جا رہا ہے جس کا انجام تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں کیونکہ نوجواں نسل ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ایک صحتمند معاشر ہ ہی ترقی وخوشحالی کا ضامن ہے۔
ہمیں معاشرتی اخلاقیات کے ساتھ ساتھ اپنے دینی احکامات کی جانب بھی نظر ڈورانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے دین میں نشے کی ہر قسم کو حرام قرار دیا گیا ہے ،ہمیں چایئے کہ ہم بھی اس کے خلاف جتنا ہمارے بس میں ہے کام کریں اور اپنی زبان اور خیالات کا استعمال کرتے ہوئے نشے کے خلاف مہم جاری رکھیں، اوراپنے معاشرے میں تمام برائیوں کو ختم کرکے ایک مہذب اور صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں لاسکیں۔

2013
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment