Pages

Thursday, August 6, 2015

عوامی خریداری کے مراکز پر صفائی کے ناقص انتظامات

تحریر: کلثوم شیخ Articale
عوامی خریداری کے مراکز پر صفائی کے ناقص انتظامات
عوامی خریداری کے مراکز پراگر گندگی کی حکمرانی ہو تو پھر وہاں سے خریداری کرنے والوں کا اللہ ہی حافظ ہے یوں تو حیدرآباد میں گندگی کا کوئی پرسانِ حال نہیں اور صحت وصفائی کا خیال رکھنے میں انتظامیہ با لکل ناکام ہوچکی ہے گندگی اب صرف گلی محلوں اور سڑکوں تک محدود نہیں رہی بلکہ بازاروں ،مارکیٹوں اور سبزی منڈیوں میں بھی گندگی کا پایا جانا عام سی بات ہوگئی ہے۔

حیدرآباد میں واقع لجپت روڈ مارکیٹ جو کہ عوام کی خریداری کا اہم مرکز ہے مگر وہاں صفائی کے انتظامات انتہائی ناقص ہیں سبزی اور پھل فروش گلہ سڑا پھل وہیں پھینک دیتے ہیں جو گندگی کے ساتھ بدبو پھیلانے کا بھی باعث بنتاہے ،یہاں گوشت کی دکانیں بھی موجود ہیں اور دکانداروں کی لا پرواہی سے خون اور چھیچڑے سڑک پر پڑے ہوتے ہیں وہ بھی گندگی پھیلانے میں کسی سے کم نہیں جس کی وجہ سے خریداروں کے لئے کھڑا رہنا کسی عذاب میں مبتلا ہونے کے برابر ہے ،مگرمجبوری کے باعث لوگ انہی بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔

اس مارکیٹ میں گندگی کی بڑی وجہ چیزیں فروخت کرنے والے اور انتظامی اداروں کی نا اہلی تو ہے ہی لیکن صحت وصفائی کے معاملے میں کچھ ذ مہ داری عوم پر بھی عائد ہوتی ہے ہم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو گھر کا کوڑا کرکٹ جہاں جی کیا وہیں لاکر پھینک دیتے ہیں اور اسی گندگی کی وجہ سے کئی امراض میں بھی اضافہ ہوتا ہے، لوگوں کی صحت متاثر ہوتی ہے اور ماحول میں کئی غلط تاثر پیدا ہوتے ہیں۔

"صفائی نصف ایمان ہے" اگراس بات پر عمل کیا جائے تو اس سے ناصرف ہم صحت وصفائی کا خیال رکھے گیں بلکہ اس سے زندگی پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور تب ہی ہم گندگی کے عذاب سے بھی چھٹکارہ پا سکتے ہیں اس لئے انتظامیہ کا بھی ہے فرض بنتا ہے کہ وہ عوامی خریداری کے مراکز پر صفائی ستھرائی پر خاص توجہ دیں کیونکہ لوگ اشیاء خوردنوش خریدنے انہی مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں یہاں پر موجود گندگی سے خریداروں کی خریداری بھی شدید متاثر ہوتی ہے اور انھی گندگی کے ڈھیروں سے کئی امراض بھی جنم لیتے ہیں جس کا اثر شہریوں پر بیماری کی صورت ہوتا ہے جس میں بڑے ،بچے بوڑھے سبھی متاثر ہوتے ہیں شہریوں کو چاہیے کہ وہ کوڑا کرکٹ کچرا دانوں میں ڈالیں اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ابنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے وقت پرکچرا اٹھا کر ٹھکانے لگائیں تاکہ شہری بیماریوں سے بچ سکیں۔

Kulsoom Shaikh
(نومبر 2013) کلثوم شیخ ب ایس پارٹ تھری سیکنڈ سیمسٹر کی طالبہ ہیں۔
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi

1 comment: