پروفائل
تحریر: نائمہ ممتاز بھٹی
سلطان احمد خان لودھی (میوزک کمپوزر )
کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا اور احساس کی زبان
ہوتی ہے،موسیقی کسی بھی علاقے کی تہذیب و ثقافت کا آئینہ ہوتی ہے۔وادی سندھ
صدیوں سے فنُون لطیفہ کا محور و مرکز رہا ہے،صوفی بُزرگوں نے اپنی شاعری
اور منفرد موسیقی کو تبلیغ کا ذریعہ سمجھا دوسرے الفاظ میں یہ کہا جائے کہ
موسیقی وادی مہران کے لوگوں کی رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے تو بے جا نہ ہو گا۔
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنکی زندگی میں خوش قسمتی بہت جلد داخل ہو جاتی ہے
اور انہیں عزت،شہرت اور فنی دولت اس وقت مل جاتی ہے جبکہ وہ ابھی اُسکی
توقع ہی کر رہے ہوتے ہیں۔موسیقی میں شامل ایک ایسے ہی منفرد اور فن نواز
بلکہ موسیقی دوست کا ذکر کرتے ہیں۔سلطان احمد خاں لودھی جنکا تعلُق
حیدرآباد شہر سے ہے اُنہوں نے ابتدائی تعلیم اسی شہر سے حاصل کی اور پھر
گریجویشن کے بعد الیکٹرک ڈپلومہ حاصل کیا۔آجکل ایک مُقامی اسکول میں معلم
کی حیثیت سے تعلیم کو فروغ دے رہے ہیں۔
۱۹۷۸ میں اُنہوں نے حیدرآباد کے ایک نابینا اُستاد آچر سولنگی مرحوم کی
شاگردی حاصل کی اور موسیقی کی تعلیم لی۔چھ ماہ سیکھنے کے بعد حیدرآباد کے
ایک اور سینئر اُستاد سید شوکت علی شاہ کی اکیڈمی میں موسیقی کی باقاعدہ
تعلیم لینا شروع کی، اُستاد سید شوکت علی شاہ نے سلطان علی لودھی کے شوق
اور محنت کو دیکھتے ہوئے اُن کی تعلیم پر بہت محنت کی اور آج سلطان لودھی
کا نام شہر کے چند بڑے میوزک کمپوزر میں شُمار ہوتا ہے، سلطان لودھی موسیقی
کے شوق میں پڑوسی مُلک ہندُوستان بھی گئے اور مُسلسل جاتے رہے جہاں اُنہوں
نے کلاسیکی موسیقی کی تعلیم اُستاد خورشید خاں سے حاصل کی وہ ہر سال چار
سے چھ ماہ ہندُدستان جاتے تھے اور موسیقی کی تعلیم حاصل کرتے تھے آج
کلاسیکل موسیقی کے بارے میں حیدرآباد میں اُن سے زیادہ کوئی نہیں
جانتا۔سلطان لودھی کلاسیکل،نیم کلاسیکل اور پاپ راک میوزک میں مہارت رکھتے
ہیں پاکستان بھر میں آج اُن کے شاگرد موسیقی کا جادُو جگا رہے ہیں ۔سلطان
لودھی یوں تو تمام ساز بڑی مہارت سے بجا لیتے ہیں خاص طور پر
گٹار،ہارمونیم،ڈرم اور کی بورڈ وغیرہ۔
اُن کے ھونہار شاگردوں میں جُنید شیخ جو انڈیا کے مشہور پروگرام سارے گاما
میں ۲۰۰۷ میں ٹاپ فائیو کا اعزاز پا چُکے ہیں اسکے علاوہ پاکستان میں دھرم
ویر، ثانی علی اور اسرار شاہ نے کافی نام کمایا ہے اور آج یہ ٹی وی اور
اسٹیج کے کافی پروگرامز میں پرفارم کر رہے ہیں۔سُلطان لودھی نے ریڈیو
پاکستان کے لیے بھی کافی نغمے کمپوز کیے ہیں اسکے علاوہ تقریباٍٍ تمام ٹی
وی چینلز اور ایف ایم پر اُن کی موسیقی میں کمپوز کیے ہوئے نغمے سُنائی اور
دکھائی دیتے ہیں اسکے علاوہ وہ حیدرآباد میں ۱۹۹۵ سے ایک موسیقی کی
اکیڈمی بھی چلا رہے ہیں جہاں موسیقی کا شوق رکھنے والے بچے اور بچیاں
موسیقی کی تعلیم پا رہے ہیں اور سازوں کا استعمال کرنا بھی سیکھ رہے ہیں ۔
سُلطان لودھی کہتے ہیں کہ موسیقی کی تعلیم یا میوزک کو نصابی تعلیم پر
حاوی نہ کریں میوزک کے لیے جُنون ،لگن،محنت ہو تو کامیابی آپ سے دُور
نہیں۔
October 3, 2012
Naima Mumtza Bhatti wrote it when she was student of M.A Previous in Mass Comm deptt University of Sindh.
ہفت روزہ روشنی ماس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ، سندھ یونیورسٹی
This practical work was carried out under the supervision of Sir Sohail Sangi
No comments:
Post a Comment